پاکستان کا پاور سیکٹر عرصہ دراز سے معیشت کی ترقی میں ایک رکاوٹ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ عالمی بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں یہ بات واضح کی گئی ہے کہ ملک کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی کو متاثر کرنے والے عوامل میں سرِفہرست ہے۔ رپورٹ میں یہ نشاندہی کی گئی کہ پاور جنریشن میں جدید ٹیکنالوجی کی کمی اور بجلی کی ترسیل و تقسیم میں ناقص منصوبہ بندی نے ملک کی معیشت کو پسماندگی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے اہم نکات
عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ 2024 کی پاکستان ڈویلپمنٹ اپ ڈیٹ پاور سیکٹر ڈسٹری بیوشن اصلاحات رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان کی معیشت میں بڑھتی غربت اور روزگار کے مواقع کی کمی بنیادی مسائل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی، جبکہ 2024 میں یہ شرح بڑھ کر 40.5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ نئے نوجوان روزگار کے متلاشی ہیں، لیکن معاشی ترقی کی سست رفتار ان کے لیے کافی مواقع فراہم نہیں کر رہی۔ اس کی ایک بڑی وجہ بجلی کے شعبے میں موجود خامیاں اور گردشی قرضہ ہے۔
پاور سیکٹر میں جدید ٹیکنالوجی کا فقدان
پاکستان کا پاور سیکٹر کئی سالوں سے جدید ٹیکنالوجی کے فقدان کا شکار رہا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں بجلی پیداوار کے نئے اور جدید ذرائع استعمال نہیں کیے جا رہے جس کی وجہ سے پاور جنریشن کی صلاحیت کم ہے۔ اس کے علاوہ، بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں موجود خرابیاں بھی معیشت پر بوجھ بنی ہوئی ہیں۔
گردشی قرض اور پاور سیکٹر کی مشکلات
گردشی قرض پاکستان کے پاور سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ملک میں پاور سیکٹر کا گردشی قرض مسلسل بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوام پر مزید بوجھ پڑ رہا ہے۔ یہ قرض حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے اور اسے قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی معاشی ترقی اور پاور سیکٹر کا کردار
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال 2024-25 میں جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 2.8 فیصد لگایا گیا ہے۔ حالانکہ زرعی شعبے میں کچھ بہتری آئی ہے، لیکن پاور سیکٹر میں موجود مسائل معیشت کی رفتار کو سست کر رہے ہیں۔ عالمی بینک کے حکام کے مطابق، پاکستان میں پاور سیکٹر کی بہتری کے بغیر پائیدار اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔
ترقی کی راہ میں بجلی کے مسائل
بجلی کی ترسیل و تقسیم کا نظام بھی بہتر نہیں ہے۔ منصوبہ بندی کی کمی اور ترسیلی لائنوں کی خستہ حالی کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی کی کمی رہتی ہے۔ نتیجتاً، صنعتوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور معیشت کی ترقی کی رفتار مزید سست ہو جاتی ہے۔
غربت کی شرح اور معاشی چیلنجز
رپورٹ کے مطابق، غربت کی شرح میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ملک کی معاشی سست روی ہے۔ 2023 میں غربت کی شرح 40.2 فیصد تھی جو بڑھ کر 2024 میں 40.5 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ غربت میں اضافے کی وجہ روزگار کے ناکافی مواقع اور معاشی استحکام کا فقدان ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کو پاور سیکٹر میں اصلاحات لانے اور معاشی استحکام کی جانب ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
معاشی استحکام اور سیاسی اتفاق رائے
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں زور دیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد اور سیاسی اتفاق رائے پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے۔ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقتصادی اصلاحات کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے ہونا بے حد اہم ہے۔
پاور سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت
پاکستان کے پاور سیکٹر کو جدید بنانے اور اس میں اصلاحات لانے کی اشد ضرورت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پاور جنریشن کے عمل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی، بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ صنعتی اور گھریلو صارفین کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ پاور سیکٹر میں گردشی قرض کو کم کرنے کے لیے ٹھوس پالیسیاں بنائے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کرے تاکہ معاشی ترقی کی رفتار کو تیز کیا جا سکے۔
نتیجہ: پاکستان کا پاور سیکٹر اور مستقبل کے چیلنجز
پاکستان کا پاور سیکٹر اقتصادی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اگر اس شعبے میں اصلاحات لائی جائیں، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور ترسیلی نظام کو بہتر بنایا جائے تو پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں پاور سیکٹر کی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاکہ ملک معاشی بحران سے نکل سکے اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
0 تبصرے